حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران کے ادارہ حج کے عہدیداروں اور کارکنوں سے خطاب کے دوران فرمایا کہ فریضہ حج ایک ایسی غیر معمولی اور ممتاز اہمیت کی حامل عبادت ہے جس پر اسلام نے خاص توجہ دی ہے، اتحاد بین مسلمین، مظلوموں کی حمایت اور مشرکین سے برائت و بیزاری جیسے حج کے سیاسی مفاہیم کو عملی جامہ پہنانے کو ضروری ہے،حج میں مادی زندگی کی پیشرفت کے ساتھ ساتھ اخلاقی، معنوی اور روحانی عروج نیز تضرع و خشیت الہی کا شاندار مظاہرہ ہوتا ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حج کا سیاسی پہلو اس اہم فریضے کی اہم ترین خصوصیت ہے ، بعض افراد یہ کہتے ہیں کہ حج کو سیاسی نہ بنایا جائے جبکہ یہ غلط ہے کیونکہ حج کے سیاسی پہلو اسلام کے احکام اور تعلیمات سے ہی عبارت ہیں، حج میں معنوی جلوؤں کے ساتھ ساتھ اسلام کی اجتماعی حیات کا جلوہ بھی سامنے آتا ہے جن میں اتحاد و اخوت اور رنگ و نسل سے بالاتر ہو کر انسانیت کا عنصر سب سے اہم ہے، حاجیوں کی سیکورٹی اور حفاظت کی ذمہ داری سعودی حکومت پر ہے اور سعودی حکومت کو چاہئے کہ وہ ہرطرح کے خوف وہراس سے عاری ماحول بناکر حاجیوں کی عزت و وقار کا تحفظ کرے ۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مسلمانوں کے مابین اتحاد اور فلسطین و یمن جیسے مظلوموں کی حمایت یا مشرکین سے نفرت و بیزاری کا اعلان یہ سب سیاسی امور ہیں جو اسلامی تعلیمات کے مطابق ہیں بنابریں حج کے سیاسی پہلو پر عمل کرنا شرعی فریضہ اور عبادت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ حج کے دوران دینی سیاست کے دوران غیر دینی سیاسی اور شیطانی اقدامات بھی انجام دینے کی کوشش کی جاتی ہے چنانچہ کہا جاتا ہے کہ حج کے دوران امریکہ پر اعتراض نہ کیا جائے یا مشرکین سے برائت و بیزاری کا اعلان نہیں ہونا چاہئے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مشرکین سے برائت ایک اسلامی فریضہ اور ایک ضروری عمل ہے اسی لئے ہم اس بات پر تاکید کرتے ہیں کہ مشرکین سے برائت کا پروگرام ہر سال بہت ہی اچھے اور موثرانداز میں منعقد کیا جائے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی حقائق سے امریکا اور دیگر سامراجی طاقتوں کی دشمنی و عداوت کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ مسلم اقوام پر عالمی طاقتوں کی وحشیانہ سیاسی، سماجی، ثقافتی اقتصادی اور سیکورٹی یلغار اسلامی تعلیمات سے ان کی گہری دشمنی کو ثابت کرتی ہے اورمسلمان باہمی تعاون اور مجاہدت کے ذریعے ہی ترقی کرکے ایک اچھا مستقبل سنوار سکتے ہیں اور خدا کے فضل سے ایرانی عوام اور امت اسلامیہ کے وحشی اور درندہ دشمن سرانجام اسلام کے مقابلے میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور اور ذلیل و رسوا ہوں گے۔